میلسی میں اُردو ن�鿊 میں لسانیات اور تاریخ نویسی کے حوالے سے ممتاز خان ڈاہر کا نام جانا جاتا
ہے۔
انہوں نے گذشتہ پندرہ سالوں کے دوران اردو زبان اور ملتان ڈویژن کی تاریخ نویسی کے ذریعے بہت
شہرت پائی۔
ممتاز خان ڈاہر میلسی کے ریلوے چوک میں گلی ڈاہراں والی کے رہائشی ہیں اور 31 اگست 1956ء
میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے پرا��ری تک تعلیم مدرسہ تعلیم القرآن ملتان روڈ میلسی سے حاصل کی اور گور�忚نٹ ہائی
سکول میلسی سے 1972ء میں میٹرک اور 1978ء میں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے
گریجویشن کی۔ اس دوران وہ اپنے والد کے ساتھ جیننگ کے پیشہ سے بھی منسلک رہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2001ء میں ان کی پہلی کتاب تاری ِخ میلسی کے نام سے شائع ہوئی جسے تحصیل
بھر میں بہت پذیرائی ملی۔
‘تاری ِخ میلسی وہ کتاب ہے جس میں سیاسی، س�ꏌجی، علمی، تحریکی اور مذہبی زاویوں سے میلسی
کی تاریخ کو اجاگر کیا گیا اور میلسی کے جاگیرداروں کے کچھمشہور مظا کے حوالے سے پہلی بار
�득ام کرداروں کے ساتھتذکرہ کیا گیا۔’
ممتاز ڈاہر کہتے ہیں کہ تاریخ میلسی چھپنے کے بعد انہوں نے اردو لفظوں کی ساخت، اصلیت،
ماخذ اور تاریخ کے حوالے سے ریسرچ کرنا شروع کی اور 2007 میں ان کی کتاب سیاح ِت لفظی پبلش
ہوئی جس کے ذریعے اردو زبان سے اپنی محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اس کی لاثانی حیثیت کو اجاگر
کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کتاب کو تکمیل کرنے کے لیے ماہرین زبا ِن اردو کے ساتھ خط وکتابت
کی اور مکمل تحقیق کے ساتھقومی زبان سے محبت رکھنے والوں کو ایک ا�忚ول تحفہ دیا۔
میلسی: اردو کے اصلاح کار ممتاز ڈاہر
میلسی گور�نٹ کالج میں اردو کے لیکچرار شفیق الرح ٰمن کا کہنا ہے کہ سیاح ِت لفظی لغت کے
لحاظ سے یہ میلسی کی پہلی کتاب ہے جس میں الفاظ کے تلفظ اور دیگرلاثانی پہلووں پر تحقیق
کی گئی ہے جس کی وجہ سے قومی زبان کے روز مرہ استع��ل، مضمون نویسی، اخبار نویسی سے
متعلق افراد کے علاوہ طالب علم، اساتذہ اور محققین کو فائدہ ہو گا۔
میلسی کے مرزا مسرور بیگ ایڈووکیٹ سیاح ِت لفظی کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کتاب میں
لغت سے لے کر الفاظ کے استع��ل تک کے علمی سفر میں ممتاز خان ڈاہر نے اردو زبان سے جنونی
پنجاب کے نوجوانوں میں محبت پیدا کی۔
ان کا کہنا ہے کہ اردو لغت نگاری اس وقت جمود کا شکار ہے۔ اگرچہ بیسویں صدی سے قبل لغت
کی کتابیں مثلاً فرہن ِگ آصفیہ، اردو لغت (تاریخی اصولوں پر)، فرہن ِگ عامرہ، فیروز اللغات، نسیم
اللغات اور فرہن ِگ تلفظ جیسے خزانے موجود ہیں۔
‘لیکن بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں عالمی سطح پر انگریزی زبان کے اثرات کی وجہ سے
پاکستان میں اردو لسانی تحقیق پر رفتار سست رہی ہے۔ ان مشکلات کا کافی حد تک حل ہمیں
سیاح ِت لفظی سے ملا ہے۔’
ملتان کے آصف علی بھٹی پیشہ کے لحاظ سے پبلیشر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاح ِت لفظی دو سو
صفحات پر مشتمل ہے جس کے چار ابواب ہیں۔ پہلے باب میں اردو الفاظ کی اصلیت، دوسرے باب
میں اردو میں شامل عربی فارسی الفاظ کی بحث، تیسرے باب میں تلفظ کے قواعد کا جدید انداز
میں ذکر اور چوتھے باب میں مرکب لفظوں کی ترکیب سازی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
‘حال ہی میں عدال ِت عظم ٰی نے اردو زبان کو سرکاری دفاتر میں رائج کرنے کے احکامات دئیے ہیں یہ
کتاب ان محققین کے لیے مدد گار ثابت ہو گی جو اردو میں استع��ل ہونے والی انگریزی اصلاحات کا
خالص اردو میں ترجمہ کرنا چاہتے ہیں۔’
ممتاز خان ڈاہر بتاتے ہیں کہ انہوں نے 2010ء میں اس سلسلے کو آگے بڑھایا اور اپنی کتاب ‘چند
الفاط کی تحقیق اور تلفظ’ کے نام سے شائع کی جس میں بک�ت استع��ل ہونے والے مشکل الفاظ
کی وضاحت کی گئی ہے۔
وہاڑی ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر سید ندیم رضا بخاری کہتے ہیں کہ ممتاز خان ڈاہر کی کتاب ‘چند
الفاظ کی تحقیق اور تلفظ’ 128 صفحات پر مشتمل ہے جس میں عربی، اردو اور فارسی کے ان الفاظ
پر بحث شامل ہے جو اردو میں بک�ت استع��ل ہوتے ہیں۔
‘کتاب میں تلفظ، عروض کے قواعد کو سائنسی طریقے سے دلیل اور وجہ دونوں کو سامنے رکھ کر
بات کی گئی ہے۔’
ان کا کہنا ہے کہ تدریس میں آنے والے اساتذہ اس کتاب سے بھر پور استفادہ حاصل کر کے علم کی
روشنی کو مزید پھیلا سکتے ہیں اسکے علاوہ مصنفین و شعراء کے لیے حوالے کے طور پر بھی یہ
کتاب مفید ہے۔’
ممتاز ڈاہر بتاتے ہیں کہ انہوں نے 2012ء میں ‘ملتان کا کاروا ِن سیاحت’ کے عنوان سے کتاب شائع
کی جس میں1947ء سے 2001ء تک کے ان سیاسی افراد اور تحریکوں کا بیان موجود ہے جو ملتان
ڈویژن کے مختلف اضلاع ملتان، خانیوال، وہاڑی اور لودھراں سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کتاب 577 صفحات پر مشتمل ہے جس میں 293 شخصیات کا ذکر ہے۔ اسکے
علاوہ ملتان کے لوگوں نے غیر ملکی حملہ آوروں کا کس طرح مقابلہ کیا۔ دولتانہ، گیلانی، کھگہ،
بوسن، سید خاندان نے تحریک پاکستان اور بعد ازاں جمہوریت کے لیے جو کردارا ادا کیے اس کتاب
میں ذکر کیا گیا ہے۔
‘کتاب میں 1970ء کی سیاسی بیداری، 1974ء کی تحری ِک ختِم نبوت، 1977ء کی تحریک نظاِم
مصط ٰفی اور 2007ء کی تحریک بحالی عدلیہ میں شامل سیاسی کارکنوں، اراکی ِن اسمبلی، سیاسی جدو
جہد کرنے والوں کا ذکر اور موجودہ گورنر ملک رفیق رجوانہ کا ذکر بھی اس کتاب میں س ِن اشاعت
کے وقت سے موجود ہے۔’
ان کا کہنا ہے کہ ان کی کتاب ‘ملتان کا کروا ِن سیاحت’ مطالعہ پاکستان، تاری ِخ پاکستان، سیاس ِت
پاکستان کے طلبہ کے لیے مفید ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی دو آنے والی کتابوں میں ‘تحری ِک پاکستان’ جس میں تحریک پاکستان کے
لیے چلنے والی موومنٹس کا ذکر کیا گیا ہے
اسکے علاوہ دوسری کتاب ‘ملتان کی شاندار تاریخ’ جو سرائیکی زبان میں لکھی گئی تھی اس کا انہوں
نے اردو زبان میں ترجمعہ مکمل کر لیا ہے بہت جلد طباعت کے بعد قارئین کے ہاتھوں میں ہو گی۔